ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذرِ مستی ایک دن

مرزا غالب


ہم سے کھل جاؤ بوقتِ مے پرستی ایک دن
ورنہ ہم چھیڑیں گے رکھ کر عذرِ مستی ایک دن
غرۂ اوج بنائے عالمِ امکاں نہ ہو
اس بلندی کے نصیبوں میں ہے پستی ایک دن
قرض کی پیتے تھے مے لیکن سمجھتے تھے کہ ہاں
رنگ لائے گی ہماری فاقہ مستی ایک دن
نغمہ ہائے غم کو ہی اے دل غنیمت جانیے
بے صدا ہو جائے گا یہ سازِ زندگی ایک دن
دھول دھپا اس سراپا ناز کا شیوہ نہیں
ہم ہی کر بیٹھے تھے غالب پیش دستی ایک دن
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مثمن محذوف
فہرست