اپنی دیواروں سے ٹکراتے ہیں ہم

باقی صدیقی


وہ اندھیرا ہے جدھر جاتے ہیں ہم
اپنی دیواروں سے ٹکراتے ہیں ہم
کاٹتے ہیں رات جانے کس طرح
صبحدم گھر سے نکل آتے ہیں ہم
بند کمریمں ی سکوں ملنے لگا
جبہوا چلتی ہے گھبراتے ہیں ہم
ہائے وہ باتیں جو کہہ سکتے نہیں
اور تنہائی میں دہراتے ہیں ہم
زندگی کی کش مکش باقیؔ نہ پوچھ
نیند جب آتی ہے سو جاتے ہیں ہم
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن
رمل مسدس محذوف
فہرست