نہ کہنے پر بھی سب کچھ کہہ گئے ہم

باقی صدیقی


لبوں کو کھول کر یوں رہ گئے ہم
نہ کہنے پر بھی سب کچھ کہہ گئے ہم
کبھی طوفانِ غم سے کش مکش کی
کبھی تنکے کی صورت بہہ گئے ہم
برا ہو اے دل حساس تیرا
بہت دنیا سے پیچھے رہ گئے ہم
تجھے دیکھا تو غم کی یاد آئی
وہ کیسی چوٹ تھی جو سہہ گئے ہم
جہاں نے غور سے دیکھا ہے باقیؔ
نہ جانے جوش میں کیا کہہ گئے ہم
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست