زمانے کی باتیں وہ کب مانتے ہیں

باقی صدیقی


تمہاری نگاہیں جو پہچانتے ہیں
زمانے کی باتیں وہ کب مانتے ہیں
فریب تلاطم نہ دیں ناخدا اب
سفینے کناروں کو پہچانتے ہیں
زمانے کی چالیں زمانہ ہی سمجھے
نہ تم جانتے ہو نہ ہم جانتے ہیں
تعارف کی کوئی ضرورت نہیں ہے
دوانے دوانوں کو پہچانتے ہیں
کرو ضبطِ غم کی نہ تلقین باقیؔ
جو ہم پر گزرتی ہے ہم جانتے ہیں
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعُولن
متقارب مثمن سالم
فہرست