ختم ہونے پہ ہیں ملاقاتیں

باقی صدیقی


کہہ رہی ہیں حضور کی باتیں
ختم ہونے پہ ہیں ملاقاتیں
کس کی راتیں، کہاں کی برساتیں
آپ کے ساتھ تھیں وہ سب باتیں
جانے کس ڈھب کی تھیں ملاقاتیں
اور بھی تلخ ہو گئیں راتیں
اور سے اور ہو گئی دنیا
جب ملیں حسن و عشق کی گھاتیں
عم زدوں کا ہے کام کیا باقیؔ
یا شکایات یا مناجاتیں
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست