وہ نگاہیں اٹھیں مگر کم کم

باقی صدیقی


دل پہ کچھ کھل سکا نہ رازِ غم
وہ نگاہیں اٹھیں مگر کم کم
اس طرح ہو گئے جدا جیسے
راہ میں یوں ہی مل گئے تھے ہم
آرزو راستے میں چھوڑ گئی
ہم ہیں اور زندگی کے پیچ و خم
پستیاں بھی گریز کرنے لگیں
کس بلندی سے گر رہے ہیں ہم
لب گل بھی نہ تر ہوئے باقیؔ
رات برسی کچھاس طرح شبنم
فہرست