ذرہ ذرہ اس جہاں کا اضطراب آمادہ ہے

مرزا غالب


کس کی برق شوخی رفتار کا دلدادہ ہے
ذرہ ذرہ اس جہاں کا اضطراب آمادہ ہے
ہے غرورِ سرکشی صورت نمائے عجز بھی
منقلب ہو کر بسانِ نقشِ پا افتادہ ہے
خانہ ویراں سازی عشقِ جفا پیشہ نہ پوچھ
نامرادوں کا خطِ تقدیر تک بھی سادہ ہے
خود نشاط و سرخوشی ہے آمد فصلِ بہار
آج ہر سیلِ رواں عالم میں موجِ بادہ ہے
زندگانی رہرو راہِ فنا ہے اے اسدؔ
ہر نفس ہستی سے تا ملکِ عدم اک جادہ ہے
فہرست