بہت روئے مگر رونے نہ پائے

باقی صدیقی


وفا کے زخم ہم دھونے نہ پائے
بہت روئے مگر رونے نہ پائے
کچھ اتنا شور تھا شہرِ سبا میں
مسافر رات بھر سونے نہ پائے
جہاں تھی حادثہ ہر بات باقیؔ
وہیں کچھ حادثے ہونے نہ پائے
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست