سایۂِ شاخِ گل افعی نظر آتا ہے مجھے

مرزا غالب


باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے
سایۂِ شاخِ گل افعی نظر آتا ہے مجھے
جوہرِ تیغ بہ سر چشمۂِ دیگر معلوم
ہوں میں وہ سبزہ کہ زہرآب اگاتا ہے مجھے
مدعا محوتماشائے شکستِ دل ہے
آئنہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے
نالہ سرمایۂِ یک عالم و عالم کفِ خاک
آسمان بیضۂِ قمری نظر آتا ہے مجھے
زندگی میں تو وہ محفل سے اٹھا دیتے تھے
دیکھوں اب مر گئے پر کون اٹھاتا ہے مجھے
فہرست