پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا

سراج الدین ظفر


ساغر اٹھا کے زہد کو رد ہم نے کر دیا
پھر زندگی کے جزر کو مد ہم نے کر دیا
وقت اپنا زر خرید تھا ہنگام مے کشی
لمحے کو طول دے کے ابد ہم نے کر دیا
دل پند واعظاں سے ہوا ہے اثر پذیر
اس کو خراب صحبت بد ہم نے کر دیا
تسبیح سے سبو کو بدل کر خدا کو آج
بالاتر از شمار و عدد ہم نے کر دیا
بادہ تھا یا عروس فراست تھی جام میں
جو کہہ دیا بہک کے سند ہم نے کر دیا
مصرعوں میں گیسوؤں کی فصاحت کا بھر کے رنگ
اپنی ہر اک غزل کو سند ہم نے کر دیا
تشبیہ دے کے قامت جاناں کو سرو سے
اونچا ہر ایک سرو کا قد ہم نے کر دیا
مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن
مضارع مثمن اخرب مکفوف محذوف
فہرست