رونقِ گل ہے وہیں تک کہ رہے خاروں میں

قمر جلالوی


بیٹھیے شوق سے دشمن کی طرف داروں میں
رونقِ گل ہے وہیں تک کہ رہے خاروں میں
آنکھ نرگس سے لڑاتے ہو جو گلزاروں میں
کیوں لیے پھرتے ہو بیمار کو بیماروں میں
عشق نے قدر کی نظروں سے نہ جب تک دیکھا
حسن بکتا ہی پھرا مصر کے بازاروں میں
دل کی ہمت ہے جو ہے جنبشِ ابرو پہ نثار
ورنہ کون آتا ہے چلتی ہوئی تلواروں میں
جو پر رحمتِ معبود جو دیکھی سرِ حشر
آ ملے حضرتِ واعظ بھی گنہ گاروں میں
جب وہ آتے ہیں تو مدھم سے پڑ جاتے ہیں چراغ
چاند سی روشنی ہو جاتی ہے کم تاروں میں
وہ بھی کیا دن تھے کہ قسمت کا ستارہ تھا بلند
اے قمر رات گزر جاتی تھی مہ پاروں میں
فہرست