گل نہ ہو ساقیا چراغ اپنا

امام بخش ناسخ


مے سے روشن رہے ایاغ اپنا
گل نہ ہو ساقیا چراغ اپنا
ہجر میں تر ہو کیا دماغ اپنا
خشک لب آپ ہے ایاغ اپنا
نکہت زلف جب سے آئی ہے
نہیں ملتا ہمیں دماغ اپنا
کس کی ہم جستجو میں نکلے تھے
نہیں پاتے کہیں سراغ اپنا
کیا ہے مذکور مرہمِ کافور
جب نمک سودا ہو نہ داغ اپنا
ہے شبِ ہجر وادی وحشت
دیدۂِ غول ہے چراغ اپنا
رات دن گل رخوں سے صحبت تھی
یاد آتا ہے خانہ باغ اپنا
سو رہا جو لپٹ کے وہ گلِ تر
دل ہوا آج باغ باغ اپنا
برگِ گل صاف بن گیا پھاہا
کیا معطر ہوا دماغ اپنا
فہرست