پاداش شکیب جلالی کبھی اس سبک رو ندی کے کنارے گئے ہی نہیں ہو تمہیں کیا خبر ہے وہاں ان گنت کھردرے پتھروں کو سجل پانیوں نے ملائم رسلیے مدھر گیت گا کر امٹ چکنی گولائیوں کو ادا سونپ دی ہے وہ پتھر نہیں تھا جسے تم نے بے ڈول ان گھڑ سمجھ کر پرانی چٹانوں سے ٹکرا کے توڑا اب اس کے سلگتے تراشے اگر پاؤں میں چبھ گئے ہیں تو کیوں چیختے ہو؟