لامسہ، شامہ، ذائقہ، سامعہ، باصرہ سب مرے راز دانوں میں ہیں

عرفان صدیقی


تیرے تن کے بہت رنگ ہیں جانِ من، اور نہاں دل کے نیرنگ خانوں میں ہیں
لامسہ، شامہ، ذائقہ، سامعہ، باصرہ سب مرے راز دانوں میں ہیں
اور کچھ دامنِ دل کشادہ کرو، دوستو، شکرِ نعمت زیادہ کرو
پیڑ، دریا، ہوا، روشنی، عورتیں، خوشبوئیں سب خدا کے خزانوں میں ہیں
ناقۂ حسن کی ہم رکابی کہاں، خیمۂ ناز میں باریابی کہاں
ہم تو اے بانوئے کشورِ دلبری، پاسداروں میں ہیں ساربانوں میں ہیں
میرے اندر بھی ہے ایک شہرِ دگر، میرے مہتاب اک رات ادھر سے گزر
کیسے کیسے چراغ ان دریچوں میں ہیں، کیسے کیسے قمر ان مکانوں میں ہیں
اک ستارہ ادا نے یہ کیا کر دیا، میری مٹی سے مجھ کو جدا کر دیا
ان دنوں پاؤں میرے زمیں پر نہیں اب میری منزلیں آسمانوں میں ہیں
فہرست