لفظ برچھی ہے اگر تاک کے مارو یارو

عرفان صدیقی


قرض دم توڑتے جذبوں کا اتارو یارو
لفظ برچھی ہے اگر تاک کے مارو یارو
دور ہی دور سے آواز نہ دے کر رہ جاؤ
بڑھتے ہاتھوں سے بھی یاروں کو پکارو، یارو
اس ستارے سے ادھر بھی بہت آبادی ہے
اپنے باہر بھی ذرا وقت گزارو، یارو
سرو قامت نہ سہی، سنگِ ملامت ہی سہی
سر ملا ہے تو کسی چیز پہ وارو، یارو
لوگ اتنے ہی وفادار ہیں جتنے تم ہو
تم نہ جیتو کبھی یہ کھیل، نہ ہارو یارو
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فہرست