اور تان کر چٹاخ سے ایک دھول ماریے

انشاء اللہ خان انشا


جی چاہتا ہے شیخ کی پگڑی اتاریے
اور تان کر چٹاخ سے ایک دھول ماریے
سوتوں کو پچھلے پہر بھلا کیوں پکاریے
دروازہ کھلنے کا نہیں گھر کو سدھاریے
کیا سرو اکڑ رہا ہے کھڑا جوئبار پر
ٹک آپ بھی تو اس گھڑی سینہ ابھاریے
یہ کارخانہ دیکھیے ٹک آپ دھیان سے
بس سون کھینچ جائے یہاں دم نہ ماریے
ناصح نے میرے حق میں کہا اہلِ بزم سے
بگڑی ہوئی کو آہ کہاں تک سنواریے
انشاؔ خدا کے فضل پہ رکھیے نگاہ اور
دن ہنس کے کاٹ ڈالئے ہمت نہ ہاریے
فہرست