لگا کے برف میں ساقی صراحی مے لا

انشاء اللہ خان انشا


جگر کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا
لگا کے برف میں ساقی صراحی مے لا
قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں اٹھ کہیں گھر چل
خدا کے واسطے اتنے تو پاؤں مت پھیلا
نکل کے وادی وحشت سے دیکھ اے مجنوں
کہ کیسی دھوم سے آتا ہے ناقۂِ لیلیٰ
گرا جو ہاتھ سے فرہاد کے کہیں تیشہ
درون کوہ سے نکلی صدائے واویلا
نزاکت اس گلِ رعنا کی دیکھیو انشاؔ
نسیمِ صبح جو چھو جائے رنگ ہو میلا
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
فہرست