پژمردہ پتیاں

مجید امجد


بکھری ہیں صحنِ باغ میں پژمردہ پیتاں
دوشیزۂ بہار کے دامن کی دھجیاں!
ہمدم! غمیں نہ ہو کہ یہ مٹتی نشانیاں
اک آنے والی رت کی ہیں شیریں کہانیاں!
ڈھیر ان کے یہ نہیں ہیں چمن میں لگے ہوئے
پیوند ہیں خزاں کے کفن میں لگے ہوئے
جاتی ہوئی خزاں کے جنازے کے ساتھ ساتھ
تالی بجاتے جاتے ہیں ان کے حسین ہاتھ
ان کے دلوں پہ زیست کے راز آشکار ہیں
صرفِ خزاں بھی ہو کے نقیبِ بہار ہیں
 
فہرست