کلبہ و ایواں

مجید امجد


گھاس کی گٹھڑی کے نیچے وہ روشن روشن چہرہ
روپ جو شاہی ایوانوں کے پھولوں کو شرمائے
راہگزر پر سوکھے پتے چننے والی بانہیں
بانہیں جن کو دیکھ کے موجِ کوثر بل کھا جائے
بیلوں کے جھگڑوں کے پیچھے چلتے زخمی پاؤں
پاؤں جن کی آہٹ سوئی تقدیروں کو جگائے
بھیک کے اک ٹکڑے کو ترستی کھوئی کھوئی آنکھیں
پلکیں جن کے نیچے لاکھوں دنیاؤں کے سائے
یہ زخمی روحیں، یہ دکھتے دل، یہ جلتے سینے
کوئی انہیں سمجھائے جا کر، کوئی انہیں بتلائے
تم اچھے ہو ان ہونٹوں سے جن کی خونیں سرخی
محلوں کے سینوں کے اندر آگ لگاتی جائے
تم اچھے ہو ان زلفوں سے جن کی ظالم خوشبو
پھولوں کی وادی میں ناگن بن کر ڈسنے آئے
تم خوش قسمت ہو ان آنکھوں سے جن کی تنویریں
سونے چاندی کے ایوانوں میں مرگھٹ کے سائے
وہ چھپر اچھے جن میں ہوں دل سے دل کی باتیں
ان بنگلوں سے جن میں بسیں گونگے دن، بہری راتیں
 
فہرست