یاد

مجید امجد


ایک اجلا سا کانپتا دھبا
ذہن کی سطح پر لڑھکتا ہوا
نقش جس میں کبھی سمٹ آئی
لاکھ یادوں کی مست انگڑائی
داغ جس کی جبینِ غم پہ کبھی
ہو گیا آ کے لرزہ بر اندام
کسی بھولے ہوئے حبیب کا نام
زخم جس کی تپکتی تہہ سے کبھی
رس پڑے ، دکھتے گھونگھٹ الٹا کے
کسی چہرے کے سینکڑوں خاکے
عکس، ان دیکھا عکس تیرتا ہے
آنسوؤں کی روانیوں میں رواں
روح کی شورشوں میں سایہ کناں
ذہن کی سطح پر لڑھکتا ہوا
 
فہرست