افتاد

مجید امجد


کوئی دوزخ کوئی ٹھکانہ تو ہو
کوئی غم حاصلِ زمانہ تو ہو
لالہ و گل کی رت نہیں، نہ سہی
کچھ نہ ہو، شاخ آشیانہ تو ہو
کبھی لچکے بھی آسمان کی ڈھال
یہ حقیقت کبھی فسانہ تو ہو
ان اندھیروں میں روشنی کے لیے
طاقِ چوبیں پہ شمعِ خانہ تو ہو
کسی بدلی کی ڈولتی چھایا
کوئی رختِ مسافرانہ تو ہو
گونجتے گھومتے جہانوں میں
کوئی آواز محرمانہ تو ہو
اس گلی سے پلٹ کے کون آئے
ہاں مگر اس گلی میں جانا تو ہو
میں سمجھتا ہوں ان سہاروں کو
پھر بھی جینے کا اک بہانہ تو ہو
 
فہرست