ہری بھری فصلو!

مجید امجد


ہری بھری فصلو
جگ جگ جیو، پھلو
ہم تو ہیں دو گھڑیوں کو اس جگ میں مہمان
تم سے ہے اس دیس کی شوبھا، اس دھرتی کا مان
دیس بھی ایسا دیس کہ جس کے سینے کے ارمان
آنے والی مست رتوں کے ہونٹوں پر مسکان
جھکتے ڈنٹھل، پکتے بالے ، دھوپ رچے کھلیان
ایک ایک گھروندا خوشیوں سے بھرپور جہان
شہر شہر اور بستی بستی جیون سنگ بسو!
دامن دامن، پلو پلو، جھولی جھولی ہنسو
چندن روپ سجو!
ہری بھری فصلو!
جگ جگ جیو، پھلو!
قرنوں کے بجھتے انگار، اک موجِ ہوا کا دم
صدیوں کے ماتھے کا پسینہ، پتیوں پر شبنم
دورِ زماں کے لاکھوں موڑ، اک شاخ حسیں کا خم
زندگیوں کے تپتے جزیروں پر رکھ رکھ کے قدم
ہم تک پہنچی عظمتِ فطرت، طنطنۂ آدم
جھومتے کھیتو! ہستی کی تقدیرو! رقص کرو!
دامن دامن، پلو پلو، جھولی جھولی ہنسو!
چندن چندن روپ سجو!
ہری بھری فصلو!
جگ جگ جیو پھلو!
 
فہرست