کون دیس گیو۔۔۔

مجید امجد


کون دیس گیو۔۔۔
نیناں
کون دیس گیو۔۔۔
رت آئے ، رت جائے ، مھاری عمر کٹے رو رو
کجرارے ، متوارے نیناں، کون دیس گیو
دیکھتے دیکھتے اس نگری میں چاروں اور اک نور بہا
ایک گزرتی رتھ سے چھلکا امڈ کے جوبن، اہا، اہا
راہ راہ پہ پلک پلک نے سیس نوا کے کہا:
’’باور ی لہرو
رس کے شہرو
نینو، ٹھہرو، ٹھہرو
چھین نہ لو ان ہنستے جگوں سے سکھ کا سانس اک رہا سہا‘‘
دھول اڑی اور پھول گرے
لمحے ، خوشبوئیں، جھونکے
ابھرے ، پھیلے ، گئے گئے
ایدھر دیکھیں، اودھردیکھیں، دل کے سنگ نہ کو
کون دیس گیو
کجرارے ، متوارے نیناں، کون دیس گیو
اب ان تپتے ویرانوں میں
کانٹے چن چن پور دکھیں
جانے تم کس پھول بھوم میں جھوم جھوم ہنسو
کون دیسو گیو
کجرارے او، متوارے او، نیناں
کون دیس گیو
 
فہرست