نذرِ محبت

مجید امجد


میں روتا ہوں مری آنکھوں سے جو آنسو ٹپکتے ہیں
پروتے ہیں لڑی سی موتیوں کی، تارِ مژگاں میں
یہ موتی جن میں نورِ قدس کے جلوے جھلکتے ہیں
یہ موتی جو ستارے ہیں عروسِ شب کے داماں میں
یہ موتی جو فروغِ سوزِ الفت سے دمکتے ہیں
بکا کرتے ہیں جیبوں آستینوں کی جو دکاں میں
مری ہستی کا سرمایہ ہیں یہ نور آفریں موتی
کہ سلکِ کہکشاں بھی جن کی قیمت ہو نہیں سکتی
ابھی ان موتیوں کو عمر بھر دامن میں رولوں گا
اور آخر ان کو اک رنگین مالا میں پرو لوں گا
ترے قدموں میں گر کر، پریم مندر کی حسیں دیوی
اسی مالا کو میں ترے گلے میں لا کے ڈالوں گا
اور اپنی زندگی کے آخری مقصد کو پا لوں گا
 
فہرست