گھٹا سے

مجید امجد


گھٹا! نہ رو! مرے دردوں پہ اشکبار نہ ہو
مجھ ایسے سوختہ ساماں کی غمگسار نہ ہو
لپیٹ لے یہ خنک چادریں ہواؤں کی
کسے طلب ہے تری مست کار چھاؤں کی
تو اپنے ساتھ ہی لے چل یہاں سے جاتے ہوئے
کھلونے اپنی پھواروں کے جھنجھناتے ہوئے
یہ بوندیوں کی نوائیں تجھے مبارک ہوں
یہ بہکی بہکی فضائیں تجھے مبارک ہوں
یہ نزہتیں مری محفل سے اے گھٹا، لے جا
یہ اپنی بجلیوں کے ارغنوں اٹھا لے جا
میں سن چکا ہوں بہت تیری داستانیں، بس
خموش! مجھ کو نہیں راس تیرے نغموں کا رس!
نہ چھیڑ آج یہ اپنی رسیلی شہنائی!
ہے مشکلوں سے مرے آنسوؤں کو نیند آئی!
 
فہرست