لاہور میں

مجید امجد


ڈاک خانے کے ٹکٹ گھر پر خریداروں کی بھیڑ!
ایک چوبی طاقچے پر کچھ دواتیں — اک قلم
یہ قلم میں نے اٹھایا اور خط لکھنے لگا:۔
’’پیارے ماموں جی!
’’دعا کیجیے — خدا— رکھ لے — بھرم
’’آج انٹرویو ہے ! کل تک فیصلہ ہو جائے گا
’’دیکھیں کیا ہو؟ مجھ کو ڈر ہے ‘‘…
اتنے میں تم آ گئیں!
’’اک ذرا تکلیف فرما کر پتہ لکھ دیجیے ‘‘
میں نے تم سے وہ لفافہ لے لیا، جھجکا نہیں
’’بے دھڑک‘‘ لکھ ڈالا میں نے ’’کانپتے ہاتھوں‘‘ کے ساتھ
مختصر، رنگیں پتہ:’’گلگت میں، گوہرخاں کے نام‘‘
’’شکریہ‘‘، ’’جی کیسا؟‘‘ اک ہنستی نگہ زیرِ نقاب
ڈاک میں خط — تانگہ ٹمپل روڈ کو — قصہ تمام!
 
فہرست