صبح کے اجالے میں

مجید امجد


تو نے ، ہم سفر، دیکھا
صبح کے اجالے میں
راہ کا سہاناپن!
دائیں بائیں، دو رویہ
شادماں درختوں کی
جھومتی قطاریں ہیں
ہر قدم کے وقفے پر
دھوپ کی خلیجیں ہیں
چھاؤں کے جزیرے ہیں
جس طرف کو سورج ہے
اس طرف درختوں کی
شبنمیں جبینوں پر
تیرگی کا پرتو ہے !
تیرگی کے پرتو کا
رخ ہماری جانب ہے
جس طرف کو سورج ہے
اس کی دوسری جانب
سربلند پیڑوں کی
شبنمیں جبینوں پر
روشنی کے پرتو کا
رخ ہماری جانب ہے
تو نے ، ہم سفر، دیکھا
دھوپ ہے کہ سایا ہے
رہرووں کی مایا ہے
دور دور تک — رستا
دور دور تک — دنیا
دور دور تک — سب کچھ
اک عجب سہاناپن —
صبح کے اجالے میں
 
فہرست