دو دلوں کے درمیاں

مجید امجد


شام کی بجھتی ہوئی لو، ایک ان بوجھی کسک
پانیوں، پگڈنڈیوں، پیڑوں پہ سونے کی ڈلک
جامنوں کے بور کی بھینی مہک میں دور تک
جسم اندر جسم سائے ، لب بہ لب پرچھائیاں
انگ انگ انگڑائیاں
ہائے یہ مدھم سے شعلے اس مقدس آگ کے
جس کی لپٹوں میں سدا سمٹے رہے ، پھیلے رہے
تیرے ہونٹوں اور مرے ہونٹوں کے جلتے فاصلے
ساتھ چلتی سنگتوں کے سنگ بہتی دوریاں
دو دلوں کے درمیاں
 
فہرست