کون دیکھے گا؟

مجید امجد


جو دن کبھی نہیں بیتا ۔۔۔ وہ دن کب آئے گا؟
انھی دنوں میں اس اک دن کو کون دیکھے گا!
اس ایک دن کو جو سورج کی راکھ میں غلطاں
انھی دنوں کی تہوں میں ہے ، کون دیکھے گا
اس ایک دن کو جو ہے عمر کے زوال کا دن
انھی دنوں میں نمویاب کون دیکھے گا
یہ ایک سانس، جھمیلوں بھری، جگوں میں رچی
اس اپنی سانس میں کون اپنا انت دیکھے گا
اس اپنی مٹی میں، جو کچھ امٹ ہے ، مٹی ہے
جو دن ان آنکھوں نے دیکھا ہے ، کون دیکھے گا
میں روز ادھر سے گزرتا ہوں، کون دیکھتا ہے
میں جب ادھر سے نہ گزروں گا، کون دیکھے گا
دو رویہ ساحلِ دیوار، اور پسِ دیوار
اک آئینوں کا سمندر ہے ، کون دیکھے گا
ہزار چہرے خودآرا ہیں، کون جھان کے گا
مرے نہ ہونے کی ہونی کو کون دیکھے گا
تڑخ کے گرد کی تہہ سے اگر کہیں کچھ پھول
کھلے بھی، کوئی تو دیکھے گا ۔۔۔ کون دیکھے گا
 
فہرست