اس نے کل مڑ کے مجھ سے دل مانگا

مجید امجد


روئے عالم تھا جس کی جولاں گہ
اس نے کل مڑ کے مجھ سے دل مانگا
دھیان میں روز چھم چھماتا ہے
قہقہوں سے لدا ہوا تانگا
دو طرف بنگلے ، ریشمی نیندیں
اور سڑک پر فقیر اک نانگا
اب کے تو بک گیا سرِ مسجد
ان سیہ آڑھتوں میں اک بانگا
سبز پتوں کی اک فصیل ابھری
جب بھی گنجان باڑ کو جھانگا
وقت کے گھاٹ پر کسی کو تو ہو
اپنے دل میں اترنے کا ہانگا
پھونک کر بانسری میں آگ اک بار
گانے والے سرودِ باراں گا
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فہرست