گستاپو

مجید امجد


باتوں باتوں میں وہ لوگوں کے ذہنوں سے کوڑا کرکٹ چن لیتا ہے
لوگوں کے ذہنوں سے ، اوروں کے بارے میں، ایسی ایسی باتیں چن لیتا ہے
جو دنیا والوں کی کھلی باچھوں میں سفر کرتی ہیں
یہ باتیں اس کی دانست کا سرمایہ ہیں
یہ سرمایہ ایک گھمنڈ ہے کڑواہٹ کا
اس کے رخ پر بکھرا ہوا ہے وہ سب لوہا، جو اس کے دل کا لہجہ ہے
اس کے باہم بھنچے ہوئے ہونٹوں کا دباؤ جب اس کی آنکھوں کو چمکا دیتا ہے
عرش کے محلوں میں فرشتے اپنی شمعیں بجھا دیتے ہیں
میری طرف آج اس نے یوں دیکھا ہے
جیسے میں بھی اس کے غرور کا اک لقمہ ہوں، اس کی دانستوں میں
آخر اس کے پاس اک علم ہے میری بابت
آخر کل ہی تو وہ آسمانوں پر جا کر
اپنے ذہن کی چوپتری پر
آنے والے برے دنوں کا ٹیوا اتار کے لے آیا ہے
 
فہرست