مورتی

مجید امجد


کہاں ہے اب وہ جو برسوں پہلے اس ممٹی پر دنیا کے نرغے میں اک مورت تھی
اک مورت، خوابوں کے بچپن جس کی پرستش کرتے تھے
کہاں ہے اب وہ بے کل پلکوں والی پگلی سی اک سچائی
جو اس جھوٹی دنیا کو جھٹلانے آئی تھی
اس مٹی کے نیچے اب بھی اٹل حصاروں سے حجت کرنے والے اس جھونکے کے
پیوند ہماری ان سانسوں میں ہیں
لیکن جانے کہاں ہے اب وہ پگلی سی اک سچائی
یونہی کھنکتے کھنکتے قہقہوں والی ناداں عمریں کالی نیندوں میں کھو جاتی ہیں
کیسی ہیں یہ نیندیں، جن کے سمندر دلوں کے جزیروں کو ریزہ ریزہ کر دیتے ہیں
کیسے ہیں یہ ان نیندوں میں تیرنے والے ، پلٹ پلٹ کر آنے والے خواب
۔۔۔ خواب
جن کا بچپن کبھی نہیں ڈھلتا!
 
فہرست