کمبخت یہ شب پہاڑ سی ہے

انشاء اللہ خان انشا


بستی تجھ بن اجاڑ سی ہے
کمبخت یہ شب پہاڑ سی ہے
شاید کہ ہوئی سرایت عشق
کچھ سینہ میں چیر پھاڑ سی ہے
ہر چند کہ بولتے نہیں وہ
باہم پر چھیڑ چھاڑ سی ہے
سو رہتے ہیں ایک ساتھ لیکن
تلوار کے بیچ آڑ سی ہے
انشا اللہ شاید آیا
اس کوچہ میں بھیڑ بھاڑ سی ہے
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست