اے قوم

مجید امجد


پھولوں میں سانس لے کہ برستے بموں میں جی
اب اپنی زندگی کے مقدس غموں میں جی
وہ مائیں جن کے لال لہو میں نہا گئے
صدیوں اب ان کے آنسوؤں، اکھڑے دموں میں جی
جب تک نہ تیری فتح کی فجریں طلوع ہوں
بارود سے اٹی ہوئی ان شبنموں میں جی
ان آبناؤں سے ابھر، ان ساحلوں پہ لڑ
ان جنگلوں میں جاگ اور ان دمدموں میں جی
پیڑوں سے مورچے میں جو تجھ کو سنائی دیں
آزاد ہم صفیروں کے ان زمزموں میں جی
بندوقوں کو بیانِ غمِ دل کا اذن دے
اک آگ بن کے پوربوں اور پچھموں میں جی
 
فہرست