ہم تو سدا۔۔۔

مجید امجد


’’ہم تو سدا تمہاری پلکوں کے نزدیک رہے ہیں‘‘۔۔۔ آنسو ہم سے کہتے ہیں۔۔۔
’’تمہیں تو تھے جن کی آنکھوں پہ تمہارے بھرے بھرے پھیپھڑوں کے
ٹھنڈے ٹھنڈے دخان تھے
اور تم ہم سے ہو گئے تھے کچھ اتنے بے نسبت
اتنے بے نسبت کہ تم اپنے لہو کو پانی نہیں سمجھتے تھے ۔۔۔‘‘
آنسو سچ کہتے ہیں، ہم اب سمجھے ہیں
اب ہم روئے ہیں تو آنسو ہم پر ہنستے ہیں
بہہ گئے نا ہم سب کے لہو پانی کی طرح اس اپنے دیس میں
اس اپنے گھر میں…
آج ہم اپنے جیالے بیٹوں کو روتے ہیں تو
آنسو ہم پر ہنستے ہیں
اس مٹی کے وہ بیٹے ہم نے قیمت ہی نہ جانی جن کے چہروں کی
اور ہم بھرے بھرے
پھیپھڑوں کے
ٹھنڈے ٹھنڈے دخانوں کے پیچھے
یہی سمجھتے رہے کہ ہمارا لہو تو گاڑھا ہے
لیکن ہم بھی اور ہماری عظمت بھی، اب سب کچھ پانی پانی ہے
اب ہم روئے ہیں تو آنسو ہماری آنکھوں میں ہم پر ہنستے ہیں
 
فہرست