ریڈیو پر اک قیدی …

مجید امجد


ریڈیو پر اک قیدی مجھ سے کہتا ہے :
’’میں سلامت ہوں
سنتے ہو۔۔۔ میں زندہ ہوں!‘‘
بھائی ۔۔۔ تو یہ کس سے مخاطب ہے ۔۔۔
ہم کب زندہ ہیں؟
اپنی اس چمکیلی زندگی کے لیے تیری مقدس زندگی کا یوں سودا کر کے
کب کے مر بھی چکے ہم
ہم اس قبرستان میں ہیں…
۔۔۔ہم اب اپنی قبروں سے باہر بھی نہیں جھانکتے
ہم کیا جانیں، کس طرح ان پر باہر تیری دکھی پکاروں کے یہ ماتمی دیے روشن ہیں
جن کے اجالوں میں اب دنیا ان لوحوں پہ ہمارے ناموں کو پہچان رہی ہے
 
فہرست