میلی میلی نگاہوں۔۔۔

مجید امجد


میلی میلی نگاہوں کی اس بھیڑ کے اندر اور بھی گھس کر دیکھو
قاتل جبڑوں کے جڑتے دندانوں میں شاید اک رخنہ امن کا بھی ہو
اپنے بچاؤ میں اس سے زیادہ کیسے بچے رہو گے
پہلے ہی سے اس دیوار تک ہٹے ہوئے ہو جس کے آگے ۔۔۔ آگ ہے …
ان شعلوں کے چلتے آروں کے اندر ہی کوئی رخنہ امن کا ڈھونڈو
یہ مامن تو۔۔۔ تمہارے دلوں کے کسی گوشے میں جدا نہیں ہے
یہ مامن تو۔۔۔ تمہاری دنیاؤں کے کسی گوشے میں جدا نہیں ہے
اندر بھی، باہر بھی، ایک ہی لشکر ہے جس کی دو ٹکڑیاں
جنگ میں ہیں آپس میں تمہارے دلوں کی سرحد پر، جس کے اندر کی جانب
اتنی دور تک
تم کو پیچھے ہٹنا پڑا ہے ۔۔۔
اس جمگھٹ میں اب اک بار تو ہلا بول کے اپنے دلوں کے اندر کا اک وہ
گوشہ امن کا اپنے واسطے ڈھونڈو
جس پر زندگی کے لشکر کی دو باہم متحارب ٹکڑیوں کا مشترکہ قبضہ رہا ہے
اب تک۔۔۔
 
فہرست