مجھ کو ڈر نہیں۔۔۔

مجید امجد


مجھ کو ڈر نہیں اس کا، آج اگر میں ڈرتا ہوں اس قہقہے سے جو میری اس آواز سے ٹکرایا ہے
یہ میری آواز جو اک اور شخص کے دل سے سدا ابھری ہے ۔۔۔
آج اس خوف کا دن ابھرا ہے ، اور کل بھی شاید یہ قہقہہ حاوی ہو گا اس آواز پہ جو میری آواز ہے
اور جو اک اور شخص کے دل سے سدا ابھری ہے
اور اس شخص کا دل تو گونجتا زمانہ ہے ، اور میرے دل میں کبھی نہیں بیتا وہ دن جب
ان راہوں پر
اس کے تنہا ہاتھ میں مشعل کی لو اور اس کے تنہا قدموں میں زمانوں کی آہٹ
اک ساتھ بڑھی تھی میری جانب
آج اک قہقہے کی کالی قاتل برچھی، جو میرے دل کو کاٹ گئی ہے
اس آواز کے سینے میں پیوست ہے
آج اس قہقہے سے ڈرتا ہوں، لیکن آج کے اپنے ڈر سے میں نہیں ڈرتا
اک دن آئے گا جب وقت اپنی آواز میں جاگے گا، سب کالے قاتل قہقہوں پر حاوی
 
فہرست