شرابی


آج پھر جی بھر کے پی آیا ہوں میں
دیکھتے ہی تیری آنکھیں شعلہ ساماں ہو گئیں!
شکر کر اے جاں کہ میں
ہوں درِ افرنگ کا ادنیٰ غلام
صدرِ اعظم یعنی دریوزہ گرِ اعظم نہیں،
ورنہ اک جامِ شرابِ ارغواں
کیا بجھا سکتا تھا میرے سینۂ سوزاں کی آگ؟
غم سے مر جاتی نہ تُو
آج پی آتا جو میں
جامِ رنگیں کی بجائے
بے کسوں اور ناتوانوں کا لہو؟
شکر کر اے جاں کہ میں
ہوں درِ افرنگ کا ادنیٰ غلام!
اور بہتر عیش کے قابل نہیں!
فہرست