واپسی

اختر الایمان


خاموش ہے گنگ ہے سیہ پوش
ماضی کے محل کی کہنہ دیوار
ٹوٹا نہیں بے حسی کا پندار
چھوڑا تھا اسی محل کے پیچھے
احباب کو صرف نغمہ و ساز
رکھتے تھے شرارتوں کی بنیاد
ہوتا تھا محبتوں کا آغاز
لوٹا ہوں تو محفلیں ہیں خاموش
آتی نہیں قہقہوں کی آواز
زنداں کی حدوں میں کھو گئے ہیں
دیوانے بہل کے سو گئے ہیں
دروازوں پہ دے رہا ہوں آواز
خاموش ہے گنگ ہے سیہ پوش
ماضی کے محل کی کہنہ دیوار
پھیلائے ہوئے زمیں ہے آغوش
تاریکی میں ڈھونڈتا ہوں راہیں
سورج کو ترس گئیں نگاہیں
 
فہرست