اظہار

اختر الایمان


دبی ہوئی ہے مرے لبوں میں کہیں پہ وہ آہ بھی جو اب تک
نہ شعلہ بن کے بھڑک سکی ہے نہ اشک بے سود بن کے نکلی
گھٹی ہوئی ہے نفس کی حد میں جلا دیا جو جلا سکی ہے
نہ شمع بن کر پگھل سکی ہے نہ آج تک دود بن کے نکلی
دیا ہے بے شک مری نظر کو وہ ایک پرتو جو درد بخشے
نہ مجھ پہ غالب ہی آ سکی ہے نہ میرا مسجود بن کے نکلی
 
فہرست