احسان یہ نہ ہر گز بھولیں گے ہم تمہارا

الطاف حسین حالی


کھولی ہیں تم نے آنکھیں اے حادثو ہماری
احسان یہ نہ ہر گز بھولیں گے ہم تمہارا
ہوتے ہی تم تو پیدل کچھ رو دیے سوارو
ہے لاکھ لاکھ من کا ایک اک قدم تمہارا
رستے میں گر نہ ٹھہرے تو تم بھی جا ملو گے
گزرا ابھی ہے یاں سے خیل و حشم تمہارا
پھرتے ادھر ادھر ہو کس کی تلاش میں تم
گم ہے تمہیں میں یارو باغِ ارم تمہارا
جادو رقم تو مانیں، ہم دل سے تم کو حالیؔ
کچھ کر کے بھی دکھائے زورِ قلم تمہارا
مفعول فاعِلاتن مفعول فاعِلاتن
مضارع مثمن اخرب
فہرست