خانم جان

رئیس فروغؔ


مٹی کا بدن
ناچے تو کرن
وہ روشنیوں میں ناچنے والی
خانم جان
اس کے ہاتھوں کی بدلی میں
میرے باز
اپنا آنگن بھول گئے
میں نے کہا
میں نے تیری دو آنکھوں میں
کتنے بستر پینٹ کیے
جس وقت یہ کمرا چھوڑوں گا
اپنے سارے خواب
تجھ سے واپس لے لوں گا
اس نے کہا
آؤ صبح سے پہلے
ہم تم
پچھلے ایک برس میں مرنے والوں کے فوٹو دیکھیں
 
فہرست