میری ہمجولیاں رئیس فروغؔ میری ہمجولیاں کچھ یہاں کچھ وہاں نام لے کر ترا مسکرائیں گنگنائیں دل جلائیں مرا ہائے جاؤں کہاں ساون آئے تو کیوں نہ کھوئے کھوئے دل میں امنگ ہو برکھا چھائے تو کیوں نہ سوئی سوئی آنکھوں میں بھی رنگ ہو چل ہٹ اب ہم سے نہ چھپا سچ سچ بتا وہ کون ہے وہ کون ہے میری ہمجولیاں کچھ یہاں کچھ وہاں کلیاں مسکائیں تو کیوں نہ مجھ میں بھی ان کی مہک ہو جوہی جھومے تو کیوں نہ مجھ میں بھی جوہی کی مہک ہو چل ہٹ اب ہم سے نہ چھپا سچ سچ بتا وہ کون ہے وہ کون ہے میری ہمجولیاں کچھ یہاں کچھ وہاں