بھلا اتنا تو تم پہچانتے ہو

مصحفی غلام ہمدانی


خریدار اپنا ہم کو جانتے ہو
بھلا اتنا تو تم پہچانتے ہو
بنے گا چہرہ یہ کس کا مہ و مہر
جو تم بیٹھے صباحت چھانتے ہو
اٹھو اے زخمیان کوچۂِ یار
عبث کیوں خوں میں ماٹی سانتے ہو
وہ آنے کا نہیں اب گھر سے باہر
تم اس قاتل کو کم پہچانتے ہو
یکا یک کر گزرتے ہو وہی جان
تم اپنے جی میں جو کچھ ٹھانتے ہو
غرض ہو آشنا اپنی ہی ضد کے
کسی کی بات کو کب مانتے ہو
گیا ہے قافلہ میاں مصحفیؔ اب
عبث دامن کو تم گردانتے ہو
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن
ہزج مسدس محذوف
فہرست