کیا کر سکے با فساد اخلاط

مصحفی غلام ہمدانی


ہر چند کہ ہو مریض محتاط
کیا کر سکے با فساد اخلاط
ادریس کی سالہا رہی ہے
کوچے میں ترے دکان خیاط
رخ پر ترے دیکھ سبزۂ خط
حیران ہیں سب جہاں کے خطاط
جتنی مرے دل میں ہے تیری چاہ
کم ہو گی نہ اس سے نیم قیراط
خوں سے ترے بسملوں کے دیکھی
کوچے میں ترے بچھی سقرلاط
قد اس کا نہیں اگرچہ کوتہ
ہے جسم کی لاغری بہ افراط
اے یارو نہ مصحفیؔ کو کوئی
سمجھو نہ کم از رشید وطواط
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست