کیا جی میں ادھیڑ بن رہی ہے

مصحفی غلام ہمدانی


شب ہم کو جو اس کی دھن رہی ہے
کیا جی میں ادھیڑ بن رہی ہے
مجنوں سے کہو کہ ماں کے لیلیٰ
خاطر تری طعنے سن رہی ہے ''
پروانہ تو جل چکا ولے شمع
سر اپنا ہنوز دھن رہی ہے
پہلو سے اٹھا مرے نہ غبغب
یہ پوٹلی درد چن رہی ہے
یہ آہ پہ لختِ دل جلے ہیں
یا سیخ کباب بھن رہی ہے
رکھوں نہ عزیز داغِ دل کو
پاس اپنے یہی تو ہن رہی ہے
اے مینہ نہ برس کہ مصحفیؔ کی
چھت گھر کی تمام گھن رہی ہے
مفعول مفاعِلن فَعُولن
ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف
فہرست