رہے جو پاس تو باہم لڑائیاں ہی رہیں

مصحفی غلام ہمدانی


تمہاری اور مری کج ادائیاں ہی رہیں
رہے جو پاس تو باہم لڑائیاں ہی رہیں
ز بسکہ کرتے رہے بے کسوں پہ تم بیداد
سدا گلی میں تمہاری دوہائیاں ہی رہیں
ہوئی نہ ساز مری اس کی صحبت اک شب ہائے
ادھر سے عجز ادھر سے رکھائیاں ہی رہیں
دریغ یار سے بچھڑے تو ایسے ہم بچھڑے
کہ تا بہ روزِ قیامت جدائیاں ہی رہیں
اب اس کے ملنے کا کیا لطف مصحفیؔ باہم
نہ وہ سلوک نہ وہ آشنائیاں ہی رہیں
فہرست