غصہ موقوف کیجے آئیے بس

مصحفی غلام ہمدانی


ہو چکا ناز منہ دکھائیے بس
غصہ موقوف کیجے آئیے بس
فائدہ کیا ہے یوں کھنچے رہنا
میری طاقت نہ آزمائیے بس
''دوست ہوں میں ترا'' نہ کہیے یہ حرف
مجھ سے جھوٹی قسم نہ کھائیے بس
آپ کو خوب میں نے دیکھ لیا
تم ہو مطلب کے اپنے جائیے بس
مصحفیؔ عشق کا مزہ پایا
دل کسی سے نہ اب لگائیے بس
فہرست