برق سے کرتے ہیں روشن، شمعِ ماتم خانہ ہم

مرزا غالب


غم نہیں ہوتا ہے آزادوں کو بیش از یک نفس
برق سے کرتے ہیں روشن، شمعِ ماتم خانہ ہم
محفلیں برہم کرے ہے گنجفہ بازِ خیال
ہیں ورق گردانی نیرنگِ یک بت خانہ ہم
باوجودِ یک جہاں ہنگامہ پیرا ہی نہیں
ہیں ’’چراغان شبستان دل پروانہ‘‘ ہم
ضعف سے ہے ، نے قناعت سے یہ ترک جستجو
ہیں ’’وبال تکیہ گاہِ ہمتِ مردانہ‘‘ ہم
دائم الحبس اس میں ہیں لاکھوں تمنائیں اسدؔ
جانتے ہیں سینۂِ پر خوں کو زنداں خانہ ہم
فہرست